پاکستان میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے عام شہری کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ ہر پندرہ دن بعد حکومت عوام پر ایک نیا بم گراتی ہے، جس کا کوئی جواز نہیں ہوتا۔ حکومت نہ صرف پیٹرولیم مصنوعات پر بے تحاشہ ٹیکس لگا کر عوام کو لوٹ رہی ہے، بلکہ عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں کمی کا فائدہ بھی صارفین تک پہنچانے میں ناکام رہتی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ حکومت کے لیے عوام کا وجود صرف ٹیکس ادا کرنے تک محدود ہے، جبکہ حکمران اور بیوروکریسی تمام مراعات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
- عوام کا استحصال کیسے کیا جاتا ہے؟
پاکستان میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کا تعین ایک پیچیدہ طریقہ کار کے ذریعے کیا جاتا ہے، جس میں اصل قیمت سے زیادہ ٹیکس اور ڈیوٹیز شامل ہوتی ہیں۔ جب خام تیل پاکستان پہنچتا ہے، تو اس کی قیمت عالمی مارکیٹ کے مطابق ہوتی ہے، لیکن حکومت اس پر کئی اقسام کے ٹیکس اور لیویز لگا کر قیمت میں اضافہ کر دیتی ہے۔ پیٹرول پر عائد ٹیکسز درج ذیل ہیں:
پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (PDL): ہر لیٹر پر 70 روپے تک چارج کیا جاتا ہے۔
جنرل سیلز ٹیکس (GST): 17 فیصد ٹیکس وصول کیا جاتا ہے، جو اکثر خفیہ طور پر بڑھا دیا جاتا ہے۔
ان لینڈ فریٹ ایکولائزیشن مارجن (IFEM): ٹرانسپورٹ کے اخراجات کی مد میں وصول کیا جانے والا اضافی چارج۔
آئل مارکیٹنگ کمپنیز کا مارجن: کمپنیوں کے منافع کے نام پر اضافی لاگت شامل کی جاتی ہے۔
یہ تمام عوامل پیٹرول کی قیمت کو اصل قیمت سے کہیں زیادہ بڑھا دیتے ہیں، جس کا خمیازہ غریب عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔ عام آدمی جو پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس رہا ہے، وہ اپنی روزمرہ کی ضروریات بھی پوری کرنے سے قاصر ہو چکا ہے۔
- دیگر ممالک کے ساتھ موازنہ
اگر ہم پاکستان کا موازنہ خطے کے دیگر ممالک سے کریں، تو معلوم ہوگا کہ ہماری حکومت عوام پر کس قدر ظلم کر رہی ہے۔
بھارت: بھارت میں پیٹرول کی قیمت تقریباً 100 روپے بھارتی فی لیٹر ہے، جو پاکستانی کرنسی میں 350 روپے بنتی ہے۔ بھارت میں بھی پیٹرول پر ٹیکس عائد کیا جاتا ہے، لیکن وہاں کی حکومت عوام کو سبسڈی فراہم کرتی ہے اور بہتر معاشی پالیسیوں کی وجہ سے لوگ زیادہ متاثر نہیں ہوتے۔
بنگلہ دیش: یہاں پیٹرول کی قیمت تقریباً 130 ٹکا فی لیٹر ہے، جو پاکستانی کرنسی میں 300 روپے بنتی ہے۔ وہاں بھی مہنگائی کا دباؤ ہے، لیکن حکومت نے پبلک ٹرانسپورٹ پر سبسڈی دے رکھی ہے تاکہ عوام کو زیادہ بوجھ نہ اٹھانا پڑے۔
افغانستان: افغانستان میں پیٹرول 70 افغانی فی لیٹر یعنی تقریباً 200 پاکستانی روپے میں دستیاب ہے، حالانکہ وہاں سیاسی اور معاشی عدم استحکام کی صورتحال پاکستان سے بھی بدتر ہے۔
یہ موازنہ ثابت کرتا ہے کہ پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسز کا کوئی جواز نہیں اور حکومت عوام سے بلاوجہ پیسہ بٹور رہی ہے۔
- پیٹرول مہنگا کرنے کے پیچھے اصل کہانی
حکومت یہ دعویٰ کرتی ہے کہ وہ پیٹرولیم لیوی اور ٹیکسز کے ذریعے ملکی معیشت کو سہارا دے رہی ہے، لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ عوام سے جمع ہونے والا ٹیکس درحقیقت اشرافیہ کی عیاشیوں پر خرچ ہوتا ہے۔ بیوروکریٹس اور وزراء کی مفت گاڑیاں، سرکاری دفاتر میں لگژری سہولیات، اور غیر ضروری سرکاری اخراجات اس عوامی دولت کو کھا جاتے ہیں۔
دوسری طرف، عام شہری کو بنیادی سہولیات تک میسر نہیں۔ مہنگے پیٹرول کے باعث ٹرانسپورٹ کرایے بڑھ جاتے ہیں، جس سے عام آدمی کی روزمرہ زندگی مزید مشکل ہو جاتی ہے۔ زراعت اور صنعت پر بھی اس کا شدید اثر پڑتا ہے، کیونکہ ڈیزل مہنگا ہونے سے کھیتی باڑی کے اخراجات میں اضافہ ہوتا ہے اور صنعتی پیداوار متاثر ہوتی ہے۔
- مسئلے کا حل کیا ہے؟
حکومت اگر واقعی عوام کی فلاح چاہتی ہے تو اسے درج ذیل اقدامات اٹھانے چاہئیں:
پیٹرولیم لیوی اور جی ایس ٹی میں کمی: ٹیکسز میں کمی کر کے عوام کو سستا پیٹرول فراہم کیا جائے۔
شفاف قیمتوں کا تعین: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین عالمی مارکیٹ کے مطابق ہونا چاہیے اور اس میں غیر ضروری ٹیکس شامل نہیں کیے جانے چاہئیں۔
متبادل توانائی کے ذرائع: حکومت کو سولر انرجی اور الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ پر سرمایہ کاری کرنی چاہیے تاکہ پیٹرول پر انحصار کم ہو۔
عوامی ٹرانسپورٹ کی بہتری: اگر عوام کو سستی اور معیاری پبلک ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے، تو نجی گاڑیوں کا استعمال کم ہوگا اور ایندھن کی کھپت میں کمی آئے گی۔
کرپشن کا خاتمہ: پیٹرولیم سیکٹر میں ہونے والی کرپشن اور کمیشن مافیا کے خلاف سخت کارروائی کی جائے تاکہ قیمتیں مستحکم رہیں۔
پاکستان میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ نہ صرف معاشی بحران کو بڑھا رہا ہے بلکہ عام آدمی کی زندگی کو بھی مشکل بنا رہا ہے۔ حکومت کو فوری طور پر عوام دوست پالیسیاں اپنانی چاہئیں، ورنہ وہ وقت دور نہیں جب عوام کا صبر جواب دے جائے گا۔ اگر پاکستان کو ترقی کرنی ہے، تو ضروری ہے کہ حکومت عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ کم کرے اور حقیقی معنوں میں ان کی فلاح کے لیے کام کرے۔
0 Comments