ہیڈ لائنز

یمن کے حوثی، ایران کی حمایت، سعودی عرب کا خطرہ اور امریکہ کا کردار: ایک تفصیلی جائزہ

 

یمن کئی دہائیوں سے سیاسی عدم استحکام اور خانہ جنگی کا شکار رہا ہے، لیکن 2014 کے بعد سے یہ تنازعہ بین الاقوامی سطح پر ایک بڑے بحران میں تبدیل ہو چکا ہے۔ اس کشیدگی میں یمن کے حوثی باغیوں، سعودی عرب، ایران اور امریکہ سمیت کئی طاقتیں شامل ہیں، جو اپنے اپنے مفادات کے تحت اس جنگ کو طول دے رہی ہیں۔ حالیہ دنوں میں امریکہ نے حوثیوں کے خلاف فضائی حملے کیے، جس میں کئی افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ یہ حملے اس وقت کیے گئے جب حوثیوں نے بحیرہ احمر میں مختلف بین الاقوامی بحری جہازوں کو نشانہ بنانا شروع کیا۔ اس تحریر میں ہم تفصیل سے جائزہ لیں گے کہ حوثی کون ہیں، انہیں ایران سے کس طرح کی حمایت حاصل ہے، ان کے مقاصد کیا ہیں، سعودی عرب کو ان سے کیا خطرہ ہے، اور امریکہ اس معاملے میں کیوں مداخلت کر رہا ہے۔


یمن کے حوثی کون ہیں؟


حوثی ایک مسلح گروہ ہے، جو "انصار اللہ" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ان کا تعلق زیدی شیعہ فرقے سے ہے، جو یمن کے شمالی علاقوں، خاص طور پر صعدہ، عمران اور حجہ میں زیادہ تعداد میں آباد ہیں۔ یہ گروہ 1990 کی دہائی میں ابھر کر سامنے آیا اور ابتدائی طور پر اس کا مقصد زیدی فرقے کے مذہبی حقوق کا تحفظ کرنا تھا، لیکن بعد میں یہ یمنی حکومت کے خلاف مسلح بغاوت میں تبدیل ہو گیا۔ 2004 میں حوثیوں کے بانی حسین بدرالدین الحوثی کو یمنی فوج نے ایک کارروائی میں ہلاک کر دیا، جس کے بعد یہ گروہ مزید شدت اختیار کر گیا۔ 2014 میں حوثیوں نے یمن کے دارالحکومت صنعاء پر قبضہ کر لیا اور یمنی صدر عبد ربو منصور ہادی کو ملک چھوڑنے پر مجبور کر دیا۔ اس کے بعد سے یمن میں خانہ جنگی جاری ہے، جس میں اب تک 377,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد عام شہریوں کی ہے۔


ایران کی طرف سے حوثیوں کو کیا سپورٹ حاصل ہے؟


ایران پر الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ حوثیوں کو مالی، عسکری اور تکنیکی مدد فراہم کر رہا ہے، تاکہ وہ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے خلاف مزاحمت کر سکیں۔ اقوام متحدہ اور امریکی انٹیلیجنس رپورٹس کے مطابق، ایران حوثیوں کو بیلسٹک میزائل، ڈرونز، بارودی مواد اور جدید ہتھیار فراہم کرتا ہے، جنہیں وہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحری جہازوں کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔ 2021 میں امریکہ نے ایک رپورٹ جاری کی، جس میں بتایا گیا کہ ایران کی القدس فورس حوثیوں کو جدید ترین ڈرونز کی ٹیکنالوجی فراہم کر رہی ہے، جنہیں سعودی آئل فیلڈز پر حملے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ ایران ان الزامات کی تردید کرتا ہے اور کہتا ہے کہ وہ صرف حوثیوں کی "سیاسی اور اخلاقی" حمایت کرتا ہے۔ تاہم، کئی مواقع پر ایران کے بحری جہازوں سے ہتھیاروں کی بڑی کھیپ پکڑی گئی ہے، جو یمن میں حوثیوں کے لیے بھیجی گئی تھی۔


حوثیوں کے مقاصد کیا ہیں؟


حوثیوں کا بنیادی مقصد یمن میں اپنی حکومت قائم کرنا اور ملک پر مکمل کنٹرول حاصل کرنا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ وہ کرپشن، بیرونی مداخلت اور غیر ملکی طاقتوں کے تسلط کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ حوثیوں کا یہ بھی مؤقف ہے کہ یمن میں سعودی عرب اور امریکہ کے حمایت یافتہ گروہ ملکی وسائل پر قابض ہو چکے ہیں، اور وہ عوام کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ حوثیوں کی حکمت عملی میں میزائل حملے، ڈرون حملے، سمندری جہازوں کو نشانہ بنانا اور زمینی لڑائی شامل ہے۔ 2019 میں حوثیوں نے سعودی عرب کی سب سے بڑی آئل فیلڈ "آرامکو" پر حملہ کیا، جس سے عالمی سطح پر تیل کی سپلائی متاثر ہوئی اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا۔ یہ حملہ ظاہر کرتا ہے کہ حوثی نہ صرف یمن بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اثر ڈالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔


سعودی عرب کو حوثیوں سے کیا خطرہ ہے؟


سعودی عرب کے لیے حوثیوں کا وجود ایک بہت بڑا سیکیورٹی چیلنج ہے۔ سب سے پہلے تو حوثیوں کی جانب سے سعودی عرب کے شہروں اور تیل کی تنصیبات پر مسلسل حملے کیے جا رہے ہیں، جو سعودی معیشت کے لیے نقصان دہ ہیں۔ دوسرا بڑا خطرہ یہ ہے کہ اگر حوثیوں نے مکمل طور پر یمن پر قبضہ کر لیا، تو ایران کا اثر و رسوخ سعودی سرحد کے بالکل قریب پہنچ جائے گا، جو سعودی حکام کے لیے ناقابل قبول ہے۔ سعودی عرب کو اس جنگ میں اب تک 100 بلین ڈالر سے زائد کا مالی نقصان ہو چکا ہے، جبکہ 2015 سے جاری سعودی قیادت میں فوجی مداخلت کے باوجود حوثی اب بھی مضبوط ہیں۔


امریکہ کا کردار کیا ہے؟


امریکہ شروع سے ہی سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی حمایت کرتا رہا ہے۔ امریکہ کا مؤقف یہ ہے کہ وہ ایران کے اثر و رسوخ کو کم کرنا چاہتا ہے اور حوثیوں کو ایک دہشت گرد گروہ سمجھتا ہے، کیونکہ وہ عالمی تجارتی راستوں پر حملے کرتے ہیں اور بین الاقوامی سیکیورٹی کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ حالیہ دنوں میں امریکہ نے حوثیوں کے خلاف کئی فضائی حملے کیے، جن میں سینکڑوں افراد ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔


حوثی بحری جہازوں پر کس طرح حملہ کرتے ہیں؟


حوثیوں نے حالیہ مہینوں میں بحیرہ احمر اور بحر عرب میں کئی بحری جہازوں پر حملے کیے ہیں۔ ان کے حملوں کی تین بڑی اقسام ہیں:


ڈرون حملے: حوثی سمندر میں موجود بحری جہازوں پر مسلح ڈرونز چھوڑتے ہیں، جو ان جہازوں کو نشانہ بناتے ہیں۔


میزائل حملے: وہ سمندر میں اپنے زیرِ قبضہ علاقوں سے بحری جہازوں پر میزائل داغتے ہیں، جو اکثر اسرائیل، امریکہ یا ان کے اتحادیوں کے بحری جہازوں کو نشانہ بناتے ہیں۔


خودکش کشتیوں کے ذریعے حملہ: حوثی بارود سے بھری تیز رفتار کشتیاں بحری جہازوں سے ٹکرا دیتے ہیں، تاکہ انہیں نقصان پہنچایا جا سکے۔


یمن کا بحران ایک پیچیدہ مسئلہ ہے، جس میں کئی طاقتیں ملوث ہیں۔ حوثی یمن پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتے ہیں، سعودی عرب اپنی سلامتی کے لیے فکرمند ہے، ایران اپنے اتحادیوں کو مضبوط کرنا چاہتا ہے، اور امریکہ اس خطے میں اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ اس جنگ میں سب سے زیادہ نقصان عام یمنی عوام کو ہو رہا ہے، جو سالوں سے جنگ، بھوک اور تباہی کا سامنا کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق، یمن میں اب تک 24 ملین سے زائد افراد انسانی امداد کے محتاج ہو چکے ہیں، جبکہ لاکھوں بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔ اگر عالمی برادری نے اس مسئلے کے حل کی کوشش نہ کی، تو یہ بحران مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔

0 Comments

کومنٹس

Type and hit Enter to search

Close