ہیڈ لائنز

جعفر ایکسپریس کا اغوا: دنیا میں ٹرین ہائی جیکنگ کے چند حیران کن واقعات

 


دنیا بھر میں ہوائی جہازوں اور بسوں کے اغوا کے کئی واقعات سامنے آ چکے ہیں، مگر ریلوے سسٹم کی جدیدیت اور سیکیورٹی کے باوجود، کچھ ٹرینیں بھی مجرموں، شدت پسندوں اور باغیوں کے ہاتھوں ہائی جیک ہو چکی ہیں۔ ایسا شاید کم ہوتا ہے، لیکن جب بھی ہوتا ہے، تو یہ ایک بڑا بحران بن جاتا ہے، کیونکہ ٹرین میں سینکڑوں مسافر ایک ساتھ سفر کر رہے ہوتے ہیں اور ان کی جانیں خطرے میں پڑ جاتی ہیں۔ پاکستان میں حالیہ جعفر ایکسپریس کے اغوا کا واقعہ دنیا میں اپنی نوعیت کا چھٹا بڑا واقعہ ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ دہشت گردی اور جرائم کے نئے طریقے اب بھی دنیا بھر میں موجود ہیں۔ اس سے پہلے چین، انڈونیشیا، ہالینڈ اور بھارت میں ٹرین ہائی جیکنگ کے حیران کن واقعات پیش آ چکے ہیں، جنہوں نے عالمی توجہ حاصل کی اور کئی سالوں تک لوگوں کے ذہنوں میں نقش رہے۔ ہر واقعے کے پیچھے کوئی نہ کوئی مقصد چھپا ہوتا ہے، چاہے وہ تاوان کا مطالبہ ہو، کسی قیدی کی رہائی، یا پھر سیاسی یا مذہبی نظریات کی ترویج۔


یہاں ہم تاریخ کے ان پانچ بڑے ٹرین اغوا کے واقعات پر نظر ڈالیں گے، جو نہ صرف خبروں کی زینت بنے بلکہ ان کے اثرات کئی سالوں تک محسوس کیے گئے۔ ہر واقعہ اپنے اندر ایک مکمل کہانی سموئے ہوئے ہے، جو یہ بتاتی ہے کہ جرائم کی دنیا میں ہر دن کچھ نہ کچھ نیا ہو رہا ہے اور ہمیں ہمیشہ چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔


1. 1923 – لینچینگ، چین


چین میں پہلی بڑی ٹرین ہائی جیکنگ کا واقعہ 1923 میں پیش آیا، جب شنگھائی گرین گینگ کے سابق فوجیوں نے لینچینگ میں ایک مسافر ٹرین کو یرغمال بنا لیا۔ اس دور میں چین پہلے ہی اندرونی خلفشار کا شکار تھا، اور مختلف گروہ اپنی طاقت بڑھانے کے لیے غیر روایتی طریقے اپنا رہے تھے۔ اس ٹرین میں 25 مغربی مسافروں سمیت 300 افراد سوار تھے، جنہیں اچانک مسلح افراد نے گھیر لیا اور سب کو یرغمال بنا لیا۔ حیرت انگیز طور پر، ایک امریکی سینیٹر کی بیٹی بھی ان مسافروں میں شامل تھی، جو اس واقعے کو بین الاقوامی سطح پر مزید سنگین بنا دیتا ہے۔


اغوا کاروں نے حکومت سے تاوان کا مطالبہ کیا، جو اس وقت 85 ہزار ڈالر تھا—یہ رقم آج کے دور میں کئی ملین ڈالر کے برابر ہو سکتی ہے۔ کئی دنوں تک مذاکرات جاری رہے، اور مغویوں کی زندگی خطرے میں رہی۔ آخر کار، معاہدہ طے پایا، اور تاوان کی رقم ادا کر کے مغویوں کو رہا کر دیا گیا۔ اس واقعے نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا، کیونکہ اس وقت تک لوگ سمجھتے تھے کہ ٹرینیں ایک محفوظ سفری ذریعہ ہیں۔ مگر اس واقعے نے ثابت کر دیا کہ اگر مجرم چاہیں تو کہیں بھی حملہ کر سکتے ہیں۔


2. 1975 اور 1977 – ہالینڈ میں انڈونیشین باغیوں کا ٹرین اغوا


یہ حیران کن ہے کہ ایک ہی ملک میں، محض دو سال کے وقفے سے، ایک ہی باغی گروپ نے دو بار ٹرین اغوا کی وارداتیں کیں۔ انڈونیشیا کے علاقے ملوکنز کے باغیوں نے 1975 میں پہلی بار ہالینڈ میں ایک مسافر ٹرین ہائی جیک کی، اور مسافروں کو کئی دنوں تک یرغمال بنائے رکھا۔ اس وقت ہالینڈ کی حکومت کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ یہ باغی دوبارہ بھی حملہ کر سکتے ہیں، لیکن 1977 میں انہوں نے دوبارہ ایک ٹرین پر قبضہ کر لیا۔


یہ دونوں واقعات ایک بڑے سیاسی مسئلے کی نشاندہی کرتے ہیں۔ باغیوں کا مطالبہ تھا کہ انہیں ایک علیحدہ ملوکن ریاست دی جائے، جہاں وہ اپنی مرضی سے حکومت قائم کر سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انڈونیشیا اور ہالینڈ دونوں نے ان کے ساتھ ناانصافی کی ہے، اور وہ اپنی آزادی چاہتے ہیں۔ یہ مطالبہ تسلیم نہ ہونے پر انہوں نے مسافروں کو یرغمال بنا لیا اور حکومت کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی۔


یہ واقعات ہالینڈ میں ایک بڑے سیاسی بحران کا سبب بنے، اور بالآخر فوجی آپریشن کے ذریعے یرغمالیوں کو آزاد کرایا گیا۔ ان حملوں کے بعد ہالینڈ میں ریلوے سیکیورٹی پر زیادہ توجہ دی گئی، لیکن اس وقت تک یہ ثابت ہو چکا تھا کہ باغی گروہ اپنی بات منوانے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔


3. 2009 – بھارت میں ماؤسٹ باغیوں کا ٹرین اغوا


بھارت میں پہلی بار 2009 میں ماؤ نواز علیحدگی پسندوں نے مغربی بنگال کے علاقے جنگل محل کے قریب بھونیشور راجدھانی ایکسپریس کو ہائی جیک کر لیا۔ ماؤ نواز باغی کئی دہائیوں سے بھارت کے مختلف علاقوں میں سرگرم ہیں، اور وہ حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد کر رہے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ وہ غریبوں کے حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں، لیکن ان کے طریقے اکثر پُرتشدد ہوتے ہیں۔


جب انہوں نے ٹرین کو اغوا کیا، تو پورے بھارت میں سنسنی پھیل گئی۔ اس ٹرین میں کئی اہم شخصیات بھی سوار تھیں، اور حکومت کے لیے یہ ایک بڑا چیلنج بن گیا۔ باغیوں نے اپنے مطالبات منوانے کے لیے کئی گھنٹوں تک ٹرین کو اپنی تحویل میں رکھا۔ بالآخر، بھارتی سیکیورٹی فورسز نے مذاکرات کیے، اور معاملہ حل ہو گیا۔ لیکن اس واقعے نے ثابت کر دیا کہ ریلوے سسٹم بھی دہشت گردوں اور باغیوں کے نشانے پر ہے۔


4. 2013 – بھارت میں دوبارہ ٹرین اغوا


2013 میں بھارت میں ایک اور حیران کن ٹرین اغوا کا واقعہ پیش آیا، جب رائے پور کے قریب سرونا ریلوے اسٹیشن پر جان ستابدی ایکسپریس کو مسلح افراد نے ہائی جیک کر لیا۔ اس بار اغوا کا مقصد ایک بدنام زمانہ مجرم، ہپندرا سنگھ، کی رہائی تھی۔


یہ واقعہ بھارت کے لیے ایک وارننگ تھا کہ مجرم اور دہشت گرد کسی بھی وقت کوئی بھی قدم اٹھا سکتے ہیں۔ حالانکہ بھارتی حکومت نے فوری ایکشن لیا اور صورتحال کو کنٹرول کر لیا، لیکن یہ ثابت ہو گیا کہ ریلوے نظام میں سیکیورٹی کی مزید بہتری کی ضرورت ہے۔


5. 2025 مارچ – جعفر ایکسپریس کا اغوا (پاکستان)


پاکستان میں مارچ 11 2025 میں 

جعفر ایکسپریس کا اغوا ایک بڑا اور حیران کن واقعہ بن کر سامنے آیا۔ بلوچستان میں مسلح گروپ نے ٹرین کو یرغمال بنا کر درجنوں مسافروں کو قیدی بنا لیا۔ اس واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے فوری آپریشن شروع کیا اور صورتحال کو قابو میں لانے کی کوشش کی۔


یہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا اور دنیا کا چھٹا بڑا ٹرین ہائی جیکنگ واقعہ تھا، جس نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر توجہ حاصل کی۔ یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ دہشت گردی کے خطرات ابھی بھی موجود ہیں، اور حکومتوں کو ریلوے سیکیورٹی کو مزید سخت کرنے کی ضرورت ہے۔


یہ واقعات ثابت کرتے ہیں کہ ٹرینیں بھی محفوظ نہیں، اور حکومتوں کو چاہیے کہ وہ ریلوے سیکیورٹی پر زیادہ توجہ دیں۔ اگر ہم جدید ٹیکنالوجی، جی پی ایس مانیٹرنگ اور بہتر انٹیلی جنس نیٹ ورک استعمال کریں، تو ایسے واقعات کو روکا جا سکتا ہے۔

0 Comments

کومنٹس

Type and hit Enter to search

Close