ہیڈ لائنز

پاکستان میں رمضان: عبادت یا فوڈ فیسٹیول؟

 


پاکستان میں رمضان المبارک کا آغاز ہوتے ہی ایک منفرد گہماگہمی دیکھنے کو ملتی ہے۔ سحری کی تیاریوں سے لے کر افطار کے لمحات تک، ہر طرف بس کھانے پینے کی دھوم مچی ہوتی ہے۔ گلیوں، بازاروں اور ہوٹلوں میں رونق بڑھ جاتی ہے، جیسے کوئی بڑا میلہ سج گیا ہو۔ رمضان، جو درحقیقت تقویٰ اور عبادت کا مہینہ ہے، وہ ہمارے معاشرے میں کھانے پینے کے تہوار میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔ بازاروں میں غیر معمولی رش، مہنگائی کا طوفان، اور گھروں میں لگنے والے پرتکلف دسترخوان یہ ظاہر کرتے ہیں کہ رمضان میں عبادت کم اور کھانے کا شوق زیادہ بڑھ گیا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ہم نے روزے کے اصل مقصد کو بھلا دیا ہے اور اسے محض ایک کھانے پینے کی رسم بنا دیا ہے۔ ہم دن بھر روزہ رکھ کر شام کو اتنا زیادہ کھاتے ہیں کہ روزے کا اصل فائدہ ہی ختم ہو جاتا ہے۔ اگر ہم تھوڑا سا غور کریں تو معلوم ہوگا کہ رمضان صرف کھانے پینے کے لیے نہیں آیا بلکہ یہ ہمیں صبر، احساس اور قرب الٰہی کا درس دینے آیا ہے۔ دنیا بھر کے کئی ممالک میں مسلمان سادگی سے افطار کرتے ہیں اور زیادہ وقت عبادت میں گزارتے ہیں، مگر ہمارے یہاں معاملہ بالکل الٹ ہے۔ روزہ رکھنا عبادت کا صرف ایک حصہ ہے، لیکن ہم نے باقی اہم عبادات کو نظرانداز کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری زندگیوں میں رمضان کی اصل روحانی برکت کم ہوتی جا رہی ہے۔


رمضان کا اصل مقصد


رمضان کا بنیادی مقصد روحانی پاکیزگی، نفس کی تربیت، صبر اور قربِ الٰہی ہے۔ روزہ ہمیں بھوک اور پیاس کے ذریعے صبر اور برداشت سکھاتا ہے تاکہ ہم ان لوگوں کے احساسات کو سمجھ سکیں جو سال بھر بھوکے رہنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ لیکن آج کے دور میں ہم نے اس مقدس مہینے کو ایک کھانے پینے کے تہوار میں تبدیل کر دیا ہے۔ روزے کا مقصد صرف دن بھر بھوکا رہنا نہیں بلکہ اپنے نفس پر قابو پانا، برے اعمال سے بچنا اور اچھے کاموں کی طرف راغب ہونا ہے۔ مگر ہم نے اس کی جگہ بازاروں میں رش بڑھانے، قیمتیں آسمان تک پہنچانے اور غیر ضروری فضول خرچی کو اپنا معمول بنا لیا ہے۔ افطار کے وقت ضرورت مندوں کی مدد کرنے کے بجائے مہنگے ہوٹلوں میں بڑی بڑی دعوتوں کا اہتمام کیا جاتا ہے، جہاں سادگی کے بجائے نمائش زیادہ ہوتی ہے۔ راتوں کو عبادات اور ذکر و اذکار کی محافل ہونی چاہئیں، مگر اس کے بجائے لوگ دیر رات تک بازاروں میں شاپنگ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ یہ سب دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے روزے کا مقصد صرف پیٹ بھرنا اور مزیدار کھانے کھانا رہ گیا ہے۔ حالانکہ اصل روحانی مقصد یہ تھا کہ ہم بھوک سہہ کر غریبوں کا درد محسوس کریں، اپنے نفس پر قابو پائیں اور اللہ کی قربت حاصل کریں۔ اگر ہم رمضان میں اپنا رویہ درست کر لیں تو یہ مہینہ واقعی ہمارے لیے برکت اور نجات کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم رمضان کے ان لمحات کو زیادہ سے زیادہ عبادت میں گزاریں تاکہ اس کے حقیقی ثمرات حاصل ہو سکیں۔


پاکستانی مسلمانوں کا رویہ


پاکستان میں رمضان کا آغاز ہوتے ہی بازاروں اور شاپنگ مالز میں رش بڑھ جاتا ہے۔ دن کے وقت لوگ بھوک اور پیاس کی وجہ سے کام کاج میں سستی محسوس کرتے ہیں، لیکن افطار کے بعد گویا نئی توانائی آ جاتی ہے اور رات گئے تک بازاروں میں چہل پہل جاری رہتی ہے۔ اکثر گھروں میں افطار کے وقت اتنے زیادہ پکوان تیار کیے جاتے ہیں کہ وہ عام دنوں میں بھی اتنے نہیں کھائے جاتے۔ اگر ان ہی کھانوں میں سے کچھ بچا کر مستحق افراد کو دے دیا جائے تو شاید بہت سے غریبوں کا بھلا ہو سکتا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے ہم نے رمضان کو دکھاوے اور مقابلے بازی کا مہینہ بنا دیا ہے۔ افطار پارٹیوں میں مہنگے ہوٹلوں میں لاکھوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں جبکہ ہمارے اردگرد ایسے لوگ موجود ہوتے ہیں جو ایک وقت کے کھانے کو ترستے ہیں۔ ٹی وی چینلز پر رمضان ٹرانسمیشن کے نام پر دین کے بجائے انعامی کھیلوں اور تفریحی شوز کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ لوگ تراویح اور نوافل ادا کرنے کے بجائے ہوٹلوں اور فوڈ اسٹریٹس میں افطاری کے بعد تفریح کرتے نظر آتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ رمضان کا اصل مقصد، یعنی صبر، قربانی، اور روحانی ترقی، پس پشت چلا گیا ہے۔ اگر ہم اپنے رویے میں تبدیلی نہ لائے تو رمضان ہمارے لیے ایک روایتی تہوار بن جائے گا، جس میں عبادت کم اور دنیا داری زیادہ ہوگی۔ ہمیں چاہیے کہ ہم رمضان کے بابرکت لمحات کو ضائع کرنے کے بجائے ان کا صحیح استعمال کریں تاکہ اللہ کی رحمت حاصل ہو سکے۔


حل کیا ہے؟


1. اعتدال اپنائیں


رمضان میں کھانے پینے میں سادگی اختیار کریں اور غیر ضروری فضول خرچی سے بچیں۔ زیادہ کھانے سے صحت کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں اور اسراف بھی ہوتا ہے، جو کہ اسلام میں ناپسندیدہ عمل ہے۔ ہمیں سادہ اور متوازن غذا کھانی چاہیے تاکہ ہمارا جسم اور روح دونوں صحت مند رہیں۔ کھانے پینے میں میانہ روی اختیار کرنا نہ صرف اسلامی تعلیمات کا حصہ ہے بلکہ ہمارے جسم کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔


2. غریبوں کا احساس کریں


رمضان ہمیں دوسروں کے احساسات کو سمجھنے اور ضرورت مندوں کی مدد کرنے کا موقع دیتا ہے۔ اپنے دسترخوان کو غریبوں کے لیے کھولیں، افطار میں زیادہ پکوان بنانے کے بجائے کسی محتاج کو کھانا کھلائیں۔ یہی اصل عبادت ہے اور یہی رمضان کی حقیقی برکت ہے۔ اگر ہم اپنی فضول خرچی کو کم کر کے ان پیسوں سے کسی ضرورت مند کی مدد کریں تو یقیناً ہمارے روزے کے اجر میں اضافہ ہوگا۔


3. اصل عبادت کی طرف آئیں


رمضان عبادت، توبہ اور مغفرت کا مہینہ ہے۔ زیادہ سے زیادہ نماز، قرآن کی تلاوت، اور ذکر الٰہی میں وقت گزاریں۔ اگر ہم اپنا وقت بازاروں اور شاپنگ میں ضائع کریں گے تو رمضان کا اصل فائدہ نہیں اٹھا پائیں گے۔ اس مہینے کو صرف دنیاوی فائدے کے لیے استعمال کرنے کے بجائے اپنی آخرت کی کامیابی کے لیے وقف کریں۔


4. مہنگائی کو روکیں


دکاندار ناجائز منافع خوری سے بچیں، تاکہ رمضان واقعی برکت کا مہینہ بنے۔ رمضان میں چیزوں کی قیمتیں کم ہونے کے بجائے زیادہ ہو جاتی ہیں، جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔ اگر تاجر ایمانداری سے کام کریں تو غریب اور متوسط طبقے کے لیے بھی رمضان خوشیوں کا مہینہ بن سکتا ہے۔


5. شاپنگ کو محدود کریں


عید کی شاپنگ رمضان سے پہلے کر لیں تاکہ اس مقدس مہینے کے قیمتی لمحات عبادت میں گزارے جا سکیں۔ اگر ہم رات کے وقت بازاروں میں گھومنے کے بجائے تراویح، دعا اور ذکر و اذکار میں مشغول ہوں تو رمضان ہمارے لیے حقیقی کامیابی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔


رمضان کا مہینہ ہمیں ایک بہتر انسان بنانے آیا ہے، لیکن اگر ہم نے اس کو صرف کھانے پینے کا مہینہ سمجھنا بند نہ کیا تو یہ ہمارے لیے ایک روحانی تربیت کا موقع نہیں بلکہ ایک عارضی تفریح بن کر رہ جائے گا۔ ہمیں چاہیے کہ رمضان کی اصل روح کو سمجھیں اور اس کے پیغام پر عمل کریں۔ اگر ہم نے اپنی عادتیں نہ بدلیں تو یہ مقدس مہینہ بھی ہمارے لیے صرف ایک رسم بن کر رہ جائے گا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں رمضان کی اصل روح کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!

0 Comments

کومنٹس

Type and hit Enter to search

Close