ترکیہ کے صوبہ بولو میں 21 جنوری 2025 کو پیش آنے والا گرینڈ کرتال ہوٹل کا واقعہ ایک بدترین سانحہ تھا، جس میں 78 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور درجنوں افراد زخمی ہوئے۔ یہ آگ علی الصبح ہوٹل کی چوتھی منزل پر واقع ریستوران سے شروع ہوئی۔ دیکھتے ہی دیکھتے آگ نے پوری عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس کے نتیجے میں کئی مہمان اپنی جان بچانے کے لیے بے بسی کی حالت میں کھڑکیوں سے کودنے پر مجبور ہو گئے۔ ہوٹل میں آگ کے ابتدائی پتہ لگانے اور بجھانے کے نظام کی شدید کمی تھی، جس نے اس سانحے کو مزید سنگین بنا دیا۔ ہوٹل میں موجود عینی شاہدین کے مطابق، وہاں فائر الارم سسٹم غیر فعال تھا، اور ایمرجنسی اخراج کے راستے مناسب حالت میں نہیں تھے۔ اس کمی کی وجہ سے لوگ خود کو بچانے کے لیے مختلف طریقے آزمانے پر مجبور ہو گئے۔ متاثرہ افراد کے بیانات سے یہ بھی پتہ چلا کہ ہوٹل انتظامیہ نے واقعے کے دوران کوئی مدد فراہم نہیں کی، اور عملے کی عدم موجودگی نے مسائل میں مزید اضافہ کیا۔
ترک صدر رجب طیب ایردوان نے اس سانحے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور مرنے والوں کے خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا۔ صدر ایردوان نے کہا کہ ایسے حادثات کسی بھی صورت برداشت نہیں کیے جا سکتے اور تمام ہوٹلوں کو اپنی حفاظتی تدابیر کو بہتر بنانا ہوگا۔ حکومت نے فوری طور پر 14 افراد کو حراست میں لیا، جن میں ہوٹل کے مالک، عملے کے اراکین، اور بولو میونسپلٹی کے تین اہلکار شامل ہیں۔ ان افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے حفاظتی قوانین کی خلاف ورزی کی اور ہوٹل میں حفاظتی انتظامات کو نظر انداز کیا۔ مزید برآں، صدر ایردوان نے ملک بھر کے ہوٹلوں میں حفاظتی معیارات کا فوری جائزہ لینے اور فائر سیفٹی قوانین کے نفاذ کو یقینی بنانے کا بھی حکم دیا۔ اس سانحے کے بعد حکومت نے متعلقہ اداروں کو سخت ہدایات جاری کیں کہ وہ ہوٹلوں میں حفاظتی نظام کے حوالے سے معائنے کو فوری طور پر بہتر بنائیں۔
حکام کے مطابق، اس سانحے کی مکمل تحقیقات جاری ہیں تاکہ آگ لگنے کی وجوہات اور حفاظتی تدابیر میں ممکنہ غفلت کو مکمل طور پر واضح کیا جا سکے۔ ابتدائی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہوٹل کے باورچی خانے میں گیس کے اخراج یا بجلی کے شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ بھڑک اٹھی تھی۔ مزید برآں، ہوٹل کی تعمیر میں غیر معیاری مواد کا استعمال بھی اس آگ کے تیزی سے پھیلنے کی ایک بڑی وجہ ثابت ہوا۔ آگ لگنے کے بعد فائر بریگیڈ کی ٹیموں کو موقع پر پہنچنے میں دیر ہوئی، جس کی وجہ سے جانی نقصان بڑھ گیا۔ تحقیقات کے دوران یہ بھی سامنے آیا کہ ہوٹل میں ایمرجنسی کے دوران استعمال ہونے والے دروازے بند تھے، اور وہاں موجود مہمانوں کو کوئی پیشگی ہدایات فراہم نہیں کی گئیں۔ یہ مسائل اس سانحے کو روکنے میں ناکامی کی بڑی وجوہات میں شامل تھے۔
یہ واقعہ ایک تلخ یاد دہانی ہے کہ ہوٹلوں اور دیگر عوامی عمارتوں میں آگ سے بچاؤ کے نظام کو بہتر بنانا کتنا ضروری ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہوٹل میں جدید فائر سیفٹی سسٹمز موجود ہوتے، جیسے کہ فائر الارم، سپرنکلرز، اور واضح ایمرجنسی اخراج کے راستے، تو جانی نقصان کو بڑی حد تک کم کیا جا سکتا تھا۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ہوٹل مالکان اور انتظامیہ کو سختی سے حفاظتی قوانین پر عملدرآمد کروانے پر مجبور کرے۔ اس کے ساتھ ہی، ایسے واقعات کے متاثرین کے لیے مالی اور نفسیاتی امداد فراہم کی جانی چاہیے تاکہ وہ اس سانحے سے نکل سکیں۔ آگ سے بچاؤ کے نظام میں بہتری کے بغیر اس قسم کے سانحات کا دوبارہ پیش آنا ممکن ہے، جو نہ صرف انسانی جانوں کے نقصان کا سبب بنے گا بلکہ ملک کی سیاحت پر بھی منفی اثر ڈالے گا۔
یہ سانحہ ہمیں حفاظتی تدابیر کی اہمیت کا سبق دیتا ہے، خاص طور پر ان عمارتوں کے لیے جہاں لوگ زیادہ تعداد میں رہتے ہیں۔ اگرچہ حکومت اور عوامی سطح پر ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے، لیکن یہ ضروری ہے کہ ایسے واقعات کو دوبارہ ہونے سے روکنے کے لیے مستقل اقدامات کیے جائیں۔
حادثے کی وجوہات ۔
ریستوران میں حادثہ
آگ ہوٹل کی چوتھی منزل پر واقع ریستوران سے شروع ہوئی، جو ایک خطرناک جگہ سمجھی جاتی ہے جہاں اکثر گیس اور بجلی کے آلات استعمال کیے جاتے ہیں۔ ابتدائی معلومات کے مطابق، ریستوران کے باورچی خانے میں کھانے پکانے کے دوران گیس لیکیج یا شارٹ سرکٹ ہوا، جس کی وجہ سے آگ بھڑکی۔ باورچی خانے میں گیس سلنڈر اور دیگر آتش گیر مواد کی موجودگی آگ کے پھیلاؤ کی وجہ بنی۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ ہوٹل کے عملے نے ابتدائی طور پر آگ بجھانے کی کوئی کوشش نہیں کی، جس سے صورتحال مزید بگڑ گئی۔ اس کے علاوہ، ہوٹل میں نصب آگ بجھانے کے آلات یا تو ناکارہ تھے یا انہیں استعمال کرنا کسی کو نہیں آتا تھا۔ تکنیکی خرابیوں کو وقت پر دور نہ کرنا بھی آگ لگنے کی ایک بڑی وجہ ہو سکتی ہے۔ ہوٹل انتظامیہ نے ریستوران کے حفاظتی معائنے کو نظر انداز کیا، جو اس حادثے کا بنیادی سبب ثابت ہو سکتا ہے۔ مزید برآں، گیس لیکیج جیسے معاملات کے لیے حفاظتی سینسرز نصب نہیں کیے گئے تھے۔ ہوٹل کے باورچی خانے میں موجود عملے کو بھی ان خطرات سے نمٹنے کی تربیت نہیں دی گئی تھی، جس کی وجہ سے آگ پھیلنے کے امکانات میں اضافہ ہوا۔ یہ واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ریستورانوں میں حفاظتی تدابیر کو سنجیدگی سے لینا کتنا ضروری ہے۔
حفاظتی تدابیر کی کمی
حکام کا کہنا ہے کہ ہوٹل میں موجود فائر الارم سسٹم اور ایمرجنسی اخراج کے راستے ناکارہ تھے یا ان کی مناسب دیکھ بھال نہیں کی گئی تھی۔ عینی شاہدین کے مطابق، آگ لگنے کے فوراً بعد الارم بجنے کے بجائے خاموش رہے، جس کی وجہ سے مہمانوں کو خطرے کا علم وقت پر نہیں ہو سکا۔ ہوٹل میں ایمرجنسی راستے یا تو بند تھے یا ان پر سامان رکھا ہوا تھا، جس نے مہمانوں کے باہر نکلنے میں مشکلات پیدا کیں۔ اس کے علاوہ، ایگزٹ دروازے واضح نشانوں سے محروم تھے، جس کی وجہ سے لوگ راستے تلاش کرنے میں پریشان ہو گئے۔ حفاظتی تدابیر کی کمی کی وجہ سے لوگوں کو اپنی جان بچانے کے لیے کھڑکیوں سے کودنا پڑا یا چادروں کا سہارا لینا پڑا۔ فائر الارم اور سپرنکلرز جیسے اہم حفاظتی نظاموں کی تنصیب کو بھی ہوٹل انتظامیہ نے نظر انداز کیا۔ مزید برآں، ہوٹل کے بجلی کے نظام کا معائنہ نہیں کیا گیا تھا، جو آگ کے پھیلنے میں معاون ثابت ہوا۔ حفاظتی تدابیر کی کمی نے اس حادثے کی شدت کو کئی گنا بڑھا دیا۔ مہمانوں کو بھی حفاظتی ہدایات فراہم نہیں کی گئیں تھیں، جو کہ ایک بڑی غفلت تھی۔ یہ واضح ہے کہ حفاظتی نظاموں میں لاپرواہی نے اس سانحے کو سنگین ترین بنا دیا۔
غیر معیاری مواد کا استعمال
ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہوٹل کی تعمیر میں غیر معیاری مواد کا استعمال کیا گیا تھا، جو آگ لگنے کے بعد تیزی سے جلنے لگا۔ ہوٹل کی دیواریں اور فرش ایسے مواد سے بنائے گئے تھے جو آگ کے خلاف مزاحمت نہیں رکھتے تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق، عمارت کے اندر موجود لکڑی، پلاسٹک اور دیگر آتش گیر اشیاء نے آگ کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا۔ آگ لگنے کے بعد دھواں تیزی سے بھر گیا، کیونکہ ہوٹل میں مناسب وینٹیلیشن کا نظام نہیں تھا۔ غیر معیاری مواد کے باعث عمارت کو چند ہی گھنٹوں میں ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔ تعمیراتی ضوابط پر عمل نہ کرنا اور لاگت کم کرنے کے لیے سستے مواد کا استعمال اس سانحے کی ایک بڑی وجہ بنے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہوٹل کی تعمیر میں فائر پروف مواد استعمال کیا گیا ہوتا تو آگ کو پھیلنے سے روکا جا سکتا تھا۔ غیر معیاری مواد کا استعمال نہ صرف عمارت کے لیے خطرناک ہے بلکہ یہ مہمانوں کی زندگیوں کے لیے بھی بڑا خطرہ ثابت ہوتا ہے۔ ہوٹل کی تعمیر میں غفلت اور معیار کی کمی نے اس حادثے کے نقصانات کو کئی گنا بڑھا دیا۔ یہ واضح ہے کہ اس واقعے نے معیاری تعمیراتی مواد کی اہمیت کو ایک بار پھر اجاگر کیا ہے۔
عملے کی غفلت
ہوٹل کے عملے کی غفلت بھی اس سانحے کی ایک بڑی وجہ تھی، جو ایمرجنسی کے دوران مہمانوں کو محفوظ کرنے میں ناکام رہا۔ عملے کو آگ سے بچاؤ کے آلات استعمال کرنے کی تربیت نہیں دی گئی تھی، جس کی وجہ سے وہ مہمانوں کی مدد نہیں کر سکے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ عملے نے پہلے اپنی جان بچانے کی کوشش کی اور مہمانوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیا۔ عملے کو ایمرجنسی کے دوران کیا کرنا ہے، اس حوالے سے کسی قسم کی ڈرل یا تربیت فراہم نہیں کی گئی تھی۔ آگ لگنے کے بعد مہمانوں کو کوئی واضح ہدایات نہیں دی گئیں، اور لوگ خود ہی راستے تلاش کرتے رہے۔ ہوٹل انتظامیہ کی جانب سے عملے کو مناسب تربیت نہ دینا ایک سنگین غفلت تھی، جو اس حادثے کی شدت میں اضافے کا سبب بنی۔ مزید برآں، عملے نے مہمانوں کو محفوظ راستے دکھانے کے بجائے خود کو بچانے کی کوشش کی، جس سے جانی نقصان میں اضافہ ہوا۔ ایمرجنسی کے دوران عملے کی ذمہ داری ہے کہ وہ مہمانوں کو پہلے محفوظ کریں، لیکن اس واقعے میں ایسا نہیں ہوا۔ عملے کی غیر تربیت یافتہ حالت نے اس سانحے کو مزید تباہ کن بنا دیا۔ یہ ضروری ہے کہ ہوٹلوں میں عملے کو آگ سے نمٹنے کی مکمل تربیت دی جائے تاکہ مستقبل میں ایسے حادثات سے بچا جا سکے۔
ریگولیٹری غفلت
تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ہوٹل کی فائر سیفٹی کے حوالے سے حکومتی قوانین پر مناسب عمل نہیں کیا گیا تھا۔ مقامی انتظامیہ اور ہوٹل کے مالکان نے حفاظتی معائنے کو نظر انداز کیا، جو ایک بڑی غفلت تھی۔ ہوٹل کی فائر سیفٹی کا باقاعدہ معائنہ نہیں کیا گیا، جس کی وجہ سے حفاظتی نظام غیر فعال رہا۔ مزید برآں، ہوٹل کے مالک نے ممکنہ طور پر فائر سیفٹی قوانین کے نفاذ کو اہمیت نہیں دی، جس سے مہمانوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالا گیا۔ مقامی حکام نے بھی ہوٹل کے حفاظتی معائنے میں اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی۔ یہ واضح ہے کہ ہوٹل اور مقامی انتظامیہ دونوں نے اپنی ذمہ داریوں سے غفلت برتی، جو اس سانحے کا بڑا سبب بنی۔ حکومتی اداروں کو چاہیے تھا کہ وہ ہوٹل کے حفاظتی نظام کو چیک کرتے اور غیر معیاری ہوٹلوں کو بند کرتے۔ اگر حفاظتی معائنوں کو سنجیدگی سے لیا جاتا تو یہ سانحہ روکا جا سکتا تھا۔ ریگولیٹری غفلت نے ثابت کیا کہ حفاظتی قوانین پر عمل درآمد کی عدم موجودگی انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بن سکتی ہے۔ یہ واقعہ حکومت اور ہوٹل مالکان کے لیے ایک سبق ہے کہ حفاظتی قوانین کو سنجیدگی سے نافذ کیا جائے۔
ایسے حادثات سے بچاؤ کیسے ممکن ہے۔
جدید فائر سیفٹی سسٹم کا قیام
ہوٹلوں میں جدید فائر سیفٹی سسٹمز کا قیام آگ سے بچاؤ کا بنیادی ذریعہ ہے۔ ہر فلور پر جدید اور حساس فائر الارم نصب ہونے چاہئیں جو فوراً آگ کی اطلاع دے سکیں اور مہمانوں کو وقت پر خبردار کریں۔ اس کے علاوہ، فائر سپرنکلرز کا نظام لازمی ہے جو آگ کے آغاز پر ہی خود بخود پانی کا چھڑکاؤ شروع کر دے۔ ہر کمرے، ہال، باورچی خانے، اور دیگر اہم جگہوں پر فائر ایکسٹنگویشرز دستیاب ہونے چاہئیں تاکہ کسی بھی ایمرجنسی میں فوری طور پر آگ پر قابو پایا جا سکے۔ ان آلات کا وقتاً فوقتاً معائنہ بھی ضروری ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ درست حالت میں ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی جیسے دھوئیں کا پتہ لگانے والے سینسرز بھی انسٹال کیے جا سکتے ہیں جو آگ لگنے سے پہلے ہی خطرے کا پتہ لگا لیں۔ ہوٹل کے بجلی کے نظام کو ان فائر سسٹمز سے منسلک کیا جانا چاہیے تاکہ الارم بجنے پر فوراً بجلی کی سپلائی منقطع ہو جائے۔ ان تمام سسٹمز کی موجودگی مہمانوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ ہوٹل کی ساکھ کو بھی بہتر بناتی ہے۔
تعمیراتی معیار بہتر بنائیں
ہوٹل کی تعمیر میں معیاری مواد کا استعمال نہایت ضروری ہے تاکہ آگ کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔ غیر آتش گیر مواد جیسے فائر پروف پینلز اور فرش کا استعمال کیا جائے تاکہ آگ لگنے کی صورت میں جانی اور مالی نقصانات کو کم کیا جا سکے۔ ہوٹل کی دیواروں اور چھت میں ایسے مواد کا استعمال کریں جو زیادہ درجہ حرارت پر بھی آتش گیر نہ ہوں۔ ایمرجنسی راستوں کی تعداد بڑھائی جائے اور ان کے دروازے ہمیشہ کھلے رہنے چاہئیں تاکہ مہمان جلدی سے باہر نکل سکیں۔ ایمرجنسی راستوں پر روشنی کے لیے خودکار بیک اپ سسٹم نصب کریں تاکہ لوڈ شیڈنگ کی صورت میں بھی راستے روشن رہیں۔ سیڑھیوں کو ایمرجنسی استعمال کے لیے مخصوص کریں اور ان کی چوڑائی اتنی ہو کہ ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ لوگ نکل سکیں۔ لفٹوں کے متبادل کے طور پر ایمرجنسی اسکیپ سلائیڈز کا بھی بندوبست کیا جا سکتا ہے۔ بجلی کے نظام کو آگ سے محفوظ رکھنے کے لیے معیاری وائرنگ اور جدید سرکٹ بریکرز استعمال کیے جائیں۔ تمام تعمیراتی کام ماہرین کی نگرانی میں ہونا چاہیے تاکہ کسی بھی قسم کی غفلت سے بچا جا سکے۔
عملے کی تربیت
عملے کی مناسب تربیت کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں جانی نقصان کو کم کرنے کے لیے ضروری ہے۔ تمام عملے کو آگ سے بچاؤ کی تربیت دی جائے تاکہ وہ مہمانوں کی حفاظت کے لیے فوری اقدامات کر سکیں۔ عملے کو آگ بجھانے والے آلات کا استعمال سکھایا جائے اور ان سے ایمرجنسی ڈرلز کرائی جائیں تاکہ وہ حقیقی صورتحال میں گھبراہٹ کا شکار نہ ہوں۔ ہر عملے کے رکن کو اس کی ذمہ داریوں سے آگاہ کیا جائے، جیسے کہ کسی کو مہمانوں کو محفوظ راستے دکھانا ہوگا، اور کسی کو ایمرجنسی کالز کرنا ہوں گی۔ مہمانوں کی مدد کے لیے عملے کو مختلف زبانوں میں ہدایات دینے کی تربیت بھی فراہم کی جائے۔ عملے کو اس بات کی بھی تربیت دی جائے کہ مہمانوں کو پرسکون رکھنے کے لیے کیا طریقے اختیار کیے جائیں۔ ایمرجنسی کے دوران عملے کو اپنی حفاظت کے ساتھ مہمانوں کو ترجیح دینی چاہیے۔ ہوٹل میں عملے کے لیے ہنگامی تربیتی ورکشاپس اور سیمینارز کا انعقاد کیا جانا چاہیے۔ ان ورکشاپس میں مقامی فائر بریگیڈ اور ایمرجنسی سروسز کے ماہرین کو شامل کیا جا سکتا ہے۔ تربیت یافتہ عملہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں ہوٹل کے مہمانوں کو محفوظ طریقے سے نکالنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
باقاعدہ معائنہ اور دیکھ بھال
ہوٹل کی فائر سیفٹی کا باقاعدہ معائنہ اور دیکھ بھال کسی بھی بڑے حادثے سے بچنے کے لیے نہایت اہم ہے۔ فائر الارم، سپرنکلرز، اور فائر ایکسٹنگویشرز کا ہر تین ماہ بعد معائنہ کروایا جانا چاہیے تاکہ وہ درست حالت میں ہوں۔ باورچی خانے کے گیس سلنڈرز اور پائپ لائنز کا وقتاً فوقتاً جائزہ لیا جائے تاکہ گیس لیکیج کے خطرے سے بچا جا سکے۔ بجلی کے نظام کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے تمام وائرنگ اور آلات کو چیک کیا جائے۔ ہوٹل کی انتظامیہ کو مقامی فائر بریگیڈ سے رابطے میں رہنا چاہیے تاکہ وہ وقتاً فوقتاً حفاظتی معائنہ کر سکیں۔ ہوٹل کے ایمرجنسی راستوں کو صاف اور خالی رکھنا بھی ضروری ہے تاکہ ایمرجنسی میں مہمانوں کو نکلنے میں آسانی ہو۔ معائنے کے دوران اگر کوئی خرابی نظر آئے تو اسے فوراً درست کیا جائے۔ فائر سیفٹی آلات کی درستگی کی تصدیق کے لیے ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں۔ کسی بھی تکنیکی خرابی کو فوری طور پر دور کرنا ضروری ہے تاکہ حادثے کے امکانات کو کم کیا جا سکے۔
ایمرجنسی سروسز کی رسائی
ہوٹل کے قریب موجود فائر بریگیڈ اور دیگر ایمرجنسی سروسز تک فوری رسائی ہونی چاہیے۔ ہوٹل انتظامیہ کو مقامی ایمرجنسی ٹیموں کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہنا چاہیے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں ان کی فوری مدد حاصل کی جا سکے۔ ہوٹل کے ہر فلور پر ایمرجنسی فون یا انٹرکام سسٹم نصب کیا جائے جو فائر بریگیڈ سے براہ راست رابطہ کر سکے۔ ہوٹل کے نقشے میں قریبی ایمرجنسی مراکز کی نشاندہی کی جائے تاکہ ضرورت پڑنے پر مہمان اور عملہ خود وہاں تک پہنچ سکے۔ ایمرجنسی سروسز کے ساتھ مشترکہ مشقوں کا اہتمام کیا جانا چاہیے تاکہ دونوں ٹیمیں کسی بھی حادثے کی صورت میں مل کر کام کر سکیں۔ ایمرجنسی سروسز کے لیے ہوٹل کے قریب پارکنگ ایریا مخصوص کیا جائے تاکہ ان کی گاڑیاں آسانی سے پہنچ سکیں۔ فائر بریگیڈ کے اہلکاروں کو ہوٹل کے نقشے اور ایمرجنسی راستوں سے آگاہ کیا جانا چاہیے تاکہ وہ جلدی سے کارروائی کر سکیں۔
مہمانوں کو آگاہی
ہوٹل کے مہمانوں کو ایمرجنسی کے دوران محفوظ رہنے کے طریقوں سے آگاہ کرنا ضروری ہے۔ ہر کمرے میں ایمرجنسی ہدایات کا ایک چارٹ آویزاں کیا جائے جو مختلف زبانوں میں ہو۔ ان ہدایات میں ایمرجنسی راستوں کا نقشہ اور قریبی ایگزٹ کی نشاندہی شامل ہونی چاہیے۔ ہوٹل کی ویب سائٹ پر بھی حفاظتی تدابیر کے بارے میں معلومات فراہم کی جا سکتی ہیں۔ ہوٹل میں داخل ہونے کے بعد مہمانوں کو ایمرجنسی راستوں کی تفصیل فراہم کی جائے۔ ہوٹل انتظامیہ ایمرجنسی کے حوالے سے مختصر ویڈیوز یا مظاہرے کا بھی اہتمام کر سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، مہمانوں کو آگ لگنے کی صورت میں اپنی حفاظت کے لیے ضروری اقدامات جیسے گیلے کپڑے سے دھواں روکنا اور نیچے جھک کر چلنا سکھایا جا سکتا ہے۔ اس طرح کے اقدامات نہ صرف مہمانوں کو محفوظ رکھتے ہیں بلکہ ہوٹل کی ساکھ کو بھی بہتر بناتے ہیں۔
0 Comments